امریکہ نے ایرانی تیل کے بیڑے پر پابندیاں مزید سخت کر دیں۔
امریکہ نے ایرانی تیل کی نقل و حمل کرنے والے ٹینکرز پر پابندیاں بڑھا دی ہیں، جس سے اجناس کی منتقلی کے لیے پہلے سے ہی مشکل لاجسٹکس مزید پیچیدہ ہو گئے ہیں۔ بلومبرگ کے مطابق، نئی پابندیوں کا ہدف مزید نو جہازوں اور آٹھ کمپنیوں پر ہے جو ایرانی تیل کی تجارت سے وابستہ ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ خزانہ نے ایرانی تیل کی تجارت کی طویل تاریخ کے حامل جہاز ایم ایس اینولا کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ توقع ہے کہ ان اقدامات سے ایرانی تیل کی برآمدات خاص طور پر چین کو، جو کہ اجناس کے سب سے بڑے خریدار ہیں، بری طرح متاثر ہوں گی۔
بائیڈن انتظامیہ روسی تیل کی تجارت پر نئی پابندیوں کی بھی تلاش کر رہی ہے، G7 ممالک روسی خام تیل کی قیمت کی حد کو سخت کرنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ امریکہ نے 11 اکتوبر 2024 سے اب تک 70 سے زائد جہازوں پر پابندی عائد کر دی ہے، جن میں سپر ٹینکر بھی شامل ہیں جو ایرانی تیل کو چین پہنچانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ، امریکی حکومت نے یمن میں حوثی عسکریت پسندوں سے منسلک مالیاتی چینلز پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن میں ملائیشیا کی تین کمپنیاں بھی شامل ہیں جو مشرقی ایشیا میں ایرانی تیل کو صارفین تک پہنچانے کے لیے خدمات فراہم کرتی ہیں۔